ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی تین روزہ دورہ پاکستان مکمل کرکے وفد کے ہمراہ واپس ایران روانہ ہوگئے ہیں۔ائیرپورٹ پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے معزز مہمان کو الوداع کہا۔ایرانی صدر نے دورے کے دوران صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، سندھ اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ اور گورنروں سے ملاقاتیں کیں۔ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر پاکستان اور ایران میں تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ہوا۔اسلام آباد میں مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت کی تقریب کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ابراہیم رئیسی نے مشترکہ کانفرنس بھی کی۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ایران کے صدر اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید، چشم ما روشن دل ما شاد، آج ہماری بہترین گفتگو ہوئی، ہمارے درمیان مذہب، تہذیب، سرمایہ کاری اور سکیورٹی کے رشتے ہیں، تمام شعبوں میں تفصیلی گفتگو ہوئی۔شہباز شریف کا کہنا تھا ایران اور پاکستان کے تعلقات صرف 76 سال سے نہیں ہیں، پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا۔وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں لیکن اقوام عالم خاموش ہیں جبکہ کشمیر کیلئے آواز اٹھانے پر ایرانی صدر کا شکر گزار ہوں۔
ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، پاکستان ایران کے تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کر سکتا۔ایرانی صدر کا کہنا تھا آج ہم نے پاک ایران اقتصادی، تجارتی، ثقافتی تعلقات کو بڑھانے کا عزم کیا، دوست ملکوں میں باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے، پاک ایران تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، خاص طور پر تجارت، توانائی، روابط، ثقافت اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو وسیع پیمانے پر بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔خیال رہے کہ پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ ایرانی وزیر خارجہ، کابینہ کے دیگر ارکان، اعلیٰ حکام اور تاجروں پر مشتمل وفد بھی موجود تھا۔